استنبول میں پاک افغان مذاکرات بے نتیجہ، پاکستان نے دہشت گردی پر واضح مؤقف برقرار رکھا

استنبول میں پاک افغان مذاکرات – پاکستان کا دہشت گردی کے خاتمے پر دو ٹوک مؤقف

استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔ اسلام آباد نے افغان سرزمین سے دہشت گرد نیٹ ورکس کے خاتمے کے لیے تحریری اور واضح منصوبہ فراہم کرنے کا مطالبہ برقرار رکھا ہے۔

پاک افغان سرحد پر فائرنگ کے بعد پاک فوج کا جارحانہ جواب، متعدد افغان پوسٹیں تباہ، درجنوں ہلاک

ذرائع کے مطابق پیر کے روز دونوں فریقوں کے درمیان ترک حکام کی موجودگی میں مذاکرات کا ایک اور دور ہوا، تاہم طالبان وفد نے پاکستان کے مطالبات پر تحریری یقین دہانی دینے سے انکار کردیا، جس کے بعد بات چیت تعطل کا شکار ہوگئی۔

سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کے مطالبات مکمل طور پر جائز ہیں جن میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، بلوچ عسکریت پسند گروپوں اور دیگر تنظیموں کے خلاف عملی کارروائی شامل ہے۔ حکام کے مطابق “دہشت گردی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا”۔

پاکستانی سفارتخانے پر حملے کے پیچھے غیرملکی ہاتھ ہے: ترجمان افغان طالبان

ذرائع نے بتایا کہ افغان وفد کو کابل اور قندھار سے باقاعدہ اجازت حاصل نہیں تھی اور وہ وہیں سے موصول ہدایات کے مطابق آگے بڑھ رہے ہیں، جس کی وجہ سے مذاکرات میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔

گزشتہ روز نو گھنٹے طویل مذاکرات کے دوران بھی پاکستان نے واضح کیا تھا کہ امن و تعاون اسی وقت ممکن ہے جب افغان حکومت دہشت گرد گروپوں کے خلاف ٹھوس اقدامات کرے۔

فیلڈ مارشل عاصم منیر کا دو ٹوک پیغام: نیوکلیئر ماحول میں جنگ کی گنجائش نہیں، بھارت ہوش کے ناخن لے

دریں اثنا، پاک افغان سرحد پر حالات کشیدہ ہیں۔ پاک فوج کے مطابق اتوار کے روز افغان سمت سے دہشت گردوں کی دو دراندازی کی کوششیں ناکام بنائی گئیں۔ ان واقعات کے وقت پر ہونے سے کابل کے ارادوں پر سوال اٹھے ہیں۔

ترکی اور قطر جو ان مذاکرات کی میزبانی اور ثالثی کررہے ہیں، پاکستان کے مطالبات کو منطقی اور علاقائی امن کے لیے ضروری قرار دے رہے ہیں۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ جب تک کابل عملی ہدایات جاری نہیں کرتا، کسی بریک تھرو کی امید نہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *