سرحدی علاقوں میں افغان جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کے بعد پاک فوج نے تیز اور مؤثر جواب دیا جس میں کئی افغان سرحدی پوسٹیں تباہ ہوگئیں اور متعدد افغان اہلکار اور غیرملکی عناصر ہلاک ہوئے، سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے۔ فائرنگ کی اطلاع انگور اڈا، باجوڑ، کرم، دیر، چترال اور بارام چاہ سمیت کئی مقامات سے ملی۔
فوری جواب میں پاکستانی فورسز نے آرٹلری، ٹینک، بھاری ہتھیار اور فضائی وسائل استعمال کیے۔ ڈرونز اور جنگی طیاروں کی مدد سے ہدف بنائے گئے ٹھکانوں پر کارروائیاں جاری رہیں۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق کارروائیوں میں کچھ خوارج اور داعش کے مبینہ ٹھکانے بھی نشانے پر آئے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ کارروائی کے دوران بعض افغان چوکیوں پر کنٹرول حاصل کر لیا گیا جبکہ کئی چوکیاں خالی چھوڑ دی گئیں اور جنگجو علاقے سے فرار ہوگئے۔ مقامی رپورٹس میں بعض علاقوں میں پاکستانی پرچم اٹھائے جانے اور پشتون قبائلی عوام کی فورسز کے ساتھ یکجہتی کا ذکر بھی آیا۔ اس بارے میں مزید تفصیلات سیکیورٹی ذرائع نے فراہم کیں۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے افغان فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ کی سخت مذمت کی اور کہا کہ ملکی سلامتی کو نشانہ بنانے والی کارروائیاں برداشت نہیں کی جائیں گی۔ بین الاقوامی سطح پر خطے میں کشیدگی پر سعودی عرب اور قطر نے تشویش کا اظہار کیا اور دونوں فریقین سے تحمل اور بات چیت کا مطالبہ کیا۔
حکومتی اور عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ کارروائیاں مخصوص اہداف تک محدود رکھنے کی کوشش کی گئی تاکہ غیرجانبدار شہری و علاقوں کو نقصان کم سے کم ہو۔ بیک وقت گرفتاریوں، ہلاکتوں اور یا قبضے کے دعووں کی آزاد تصدیق بین الاقوامی ذرائع سے جاری ہے، اور صورتحال بدلتی رہنے کے امکانات ہیں۔