کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں 5 منزلہ عمارت گر گئی، جس کے نتیجے میں 14 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ عمارت کے ملبے تلے پھنسے لوگوں کو نکالنے کےلیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ ریسکیو 1122 کے مطابق جاں بحق افراد میں 3 خواتین اور ایک 7 سال کا بچہ بھی شامل ہے۔
جمعے کی صبح گرنے والی اس پر عمارت کے پلاٹ پر قانونی طور پر گراؤنڈ پلس ٹو کی اجازت تھی مگر غیرقانونی طور پر پانچ منزلیں کھڑی کی گئیں جبکہ ہر فلور پر تین پورشن بنائے گئے۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں کل سے اب تک چوتھی مرتبہ زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جاچکے ہیں۔
دہائیوں پہلے تعمیر کی گئی اس عمارت کو تین سال قبل مخدوش قرار دیا گیا۔ لیکن نہ مکینوں کے پاس یہ گنجائش تھی کہ وہ رہنے کا کوئی دوسرا بندوبست کرتے اور نہ ہی انتظامیہ نے کوئی مناسب ایکشن لیا۔ موقع پر پہنچنے والے میئر کراچی مرتضی وہاب اور صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی کا دعویٰ ہے کہ مکینوں کو کئی بار نوٹس بھیجے گئے تاہم متاثرین اور علاقہ مکینوں نے اس کی تردید کی ہے۔
کراچی کے میئر کے لئے کوئی بھی جماعت 124 کا گولڈن نمبر حاصل نہ کرسکی
ریسکیو عملہ اور بھاری مشینری موقع پر موجود ہے اور احتیاط کے ساتھ ملبہ ہٹایا جارہا ہے۔ حادثے کے نتیجے میں ساتھ والی 7منزلہ عمارت کی سیڑھیاں بھی گر گئيں، تاہم ان میں پھنسے افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔ وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ عمارت کو انتہائی خطرناک ڈکلیئر کرتے ہوئے 28 فروری کو خالی کرانے کا کہا گیا تھا، آخری نوٹس 2 جون کو جاری کیا گیا۔
سمندری طوفان بیپر جوائے بھارت سے ٹکرا گیا، آج پاکستان میں داخل ہونے کا امکان
ہیوی مشینری کی مدد سے عمارت کے ملبے کو ہٹایا جارہا ہے، متاثرہ عمارت کے ساتھ موجود 7 منزلہ عمارت کو خالی کروادیا گیا جبکہ ملبے کے قریب جمع لوگوں کو ہٹانے کےلیے پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اس عمارت میں 6 خاندان رہائش پذیر تھے۔دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ اس عمارت کو کسی قسم کا نوٹس نہیں دیا گیا تھا۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری رپورٹ طلب کرلی۔ ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ کو عمارت گرنے کے بعد ریسکیو آپریشن کے بارے میں بریفنگ بھی دی گئی، جبکہ ایس بی سی اے سے بوسیدہ عمارتوں کی فوری تفصیلات طلب کرلی گئی ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ خطرناک عمارتوں کی فوری نشاندہی کی جائے۔ غفلت یا کوتاہی برداشت نہیں، انسانی جانوں کا تحفظ ترجیح ہے۔
کراچی کے علاقے پاپوش نگر میں واقع نجی بینک میں دھماکہ، عمارت کو نقصان پہنچا
ادھر عمارت گرنے کے واقعے کی تحقیقات کے لیے محکمہ بلدیات نے اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کردی ہے جو 3 دن کے اندر کوتاہی برتنے والے افسران کی نشاندہی کرے گی۔ ترجمان کے مطابق وزیر بلدیات نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے متعلقہ افسران کو معطل کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔