نیوز رومز میں فیکٹ چیکنگ پر مصنوعی ذہانت کے اثرات
ڈیجیٹل دور میں خبر کی رفتار تیزی سے بڑھ چکی ہے اور اسی رفتار کے ساتھ غلط معلومات بھی پھیل رہی ہیں۔ سوشل میڈیا، جنریٹیو AI اور مختلف آن لائن پلیٹ فارمز نے معلومات کا بہاؤ اتنا وسیع کر دیا ہے کہ روایتی صحافت اس دباؤ کو سنبھالنے میں مشکلات کا سامنا کر رہی ہے۔ ایسے ماحول میں فیکٹ چیکنگ صحافت کا نہایت اہم جز بن چکا ہے، اور مصنوعی ذہانت اس شعبے میں انقلاب برپا کر رہی ہے۔ نیوز رومز میں AI کا استعمال نہ صرف تصدیق کے عمل کو تیز کر رہا ہے بلکہ صحافیوں کی مدد بھی کر رہا ہے کہ وہ کم وقت میں زیادہ درست معلومات تک رسائی حاصل کر سکیں۔
فیکٹ چیکنگ میں AI کی اہمیت اس وقت اور بڑھ جاتی ہے جب صحافیوں کی ٹیمیں محدود ہوں اور خبریں لمحوں میں وائرل ہو جائیں۔ مصنوعی ذہانت ایسے ٹولز فراہم کرتی ہے جو چند سیکنڈ میں بے شمار ویب سائٹس، رپورٹس، حکومتی ریکارڈز، اور سوشل میڈیا مواد کو اسکین کر لیتے ہیں۔ یہ رفتار اور صلاحیت انسانی کوششوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ مؤثر ہے۔ اسی طرح، AI کی مدد سے تصاویر اور ویڈیوز کی اصلیت بھی جانچی جا سکتی ہے، خاص طور پر ایسے دور میں جب ڈیپ فیک ٹیکنالوجی جعلی مواد کو حقیقت کا روپ دے دیتی ہے۔ مزید یہ کہ AI مختلف زبانوں میں موجود دعوؤں اور خبروں کا خودکار ترجمہ کر کے صحافیوں کو عالمی سطح پر معلومات کی تصدیق میں مدد دیتا ہے، جو پہلے ایک پیچیدہ اور وقت طلب عمل تھا۔
مصنوعی ذہانت کے استعمال کے کئی فوائد ہیں۔ سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ وقت کی بے پناہ بچت ہوتی ہے۔ گھنٹوں کے کام منٹوں میں مکمل ہو جاتے ہیں اور انسانی غلطیوں کی گنجائش بھی کم ہو جاتی ہے۔ AI کی رسائی ہزاروں ذرائع تک ہوتی ہے، جن سے صحافی اپنے مواد کی تصدیق زیادہ اعتماد کے ساتھ کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، چھوٹی نیوز ٹیمیں بھی AI کی مدد سے وہ کام کر سکتی ہیں جو پہلے صرف بڑے ادارے کر پاتے تھے۔ یوں محدود وسائل میں بھی اعلیٰ معیار کی خبرنگاری ممکن ہو جاتی ہے۔
لیکن AI کے ساتھ کچھ چیلنجز بھی جڑے ہوئے ہیں۔ سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ مصنوعی ذہانت بھی غلط ہو سکتی ہے، خاص طور پر اگر وہ پرانے یا غیر تصدیق شدہ ڈیٹا پر تربیت یافتہ ہو۔ اس لیے انسانی نگرانی اب بھی لازمی ہے۔ کچھ الگورتھمز میں تعصب (bias) موجود ہو سکتا ہے، جس سے نتائج غیر متوازن ہو سکتے ہیں۔ ایک اور خدشہ یہ ہے کہ صحافی AI پر ضرورت سے زیادہ انحصار نہ کرنے لگیں، کیونکہ اس سے تحقیق اور تجزیے کی انسانی صلاحیتیں متاثر ہو سکتی ہیں۔ فیکٹ چیکنگ کا بنیادی مقصد صرف رفتار نہیں بلکہ ذمہ دارانہ درستگی بھی ہے، جسے مکمل طور پر خودکار نہیں بنایا جا سکتا۔
یہ کہنا درست ہوگا کہ صحافت کا مستقبل انسان اور AI کے مشترکہ تعاون میں پوشیدہ ہے۔ مصنوعی ذہانت فیکٹ چیکنگ کے عمل کو نہ صرف مضبوط بنا رہی ہے بلکہ غلط معلومات کے خلاف ایک نئی طاقت بھی ثابت ہو رہی ہے۔ تاہم، AI کو مکمل اختیار دینے کے بجائے محتاط استعمال اور انسانی فیصلے کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔ جب انسانی بصیرت اور ٹیکنالوجی کی رفتار اکٹھی استعمال ہوں، تبھی صحافت اپنی اصل روح درستگی، تحقیق اور سچائی کو برقرار رکھتے ہوئے مضبوط تر ہو سکتی ہے۔