چینی انجینیئروں نےڈرون ٹیکنالوجی میں ایک حیرت انگیز خاصیت پیدا کی ہے کہ وہ زمین سے پھینکی گئی لیزر سے توانائی بناکر کئی ماہ تک زمین پر اترے بغیر ہوا میں سفر کرسکتے ہیں۔
جدید ٹیکنالوجی سے بھرپور ایپل واچ سیریز 8 بھی متعارف کرادی گئی
چیان یانگ میں واقع نارتھ ویسٹرن پولی ٹیکنیکل کالج سے وابستہ ماہرین نے ریموٹ چارجنگ پر مبنی ڈرون بنائے ہیں جو لیزر سے چارج ہوتے رہیں گے اور ان میں بیٹری بدلنے یا چارج کرنےکی ضرورت نہیں پڑے گی۔
ناسا کا زمین پر پانی کے ذخائر کا پتہ لگانے کے لیے سیٹلائٹ خلا میں روانہ
اس کے لیے ہر ڈرون کے نیچے فوٹوالیکٹرک کنورٹر لگایا گیا ہے جو لیزر کی مدد سے قوت لیں گے اور بے تار انداز میں اپنے اندر بجلی بھریں گے۔ تاہم اب بھی اس میں توانائی ضائع ہورہی ہے۔
حکومت نے چھوٹی گاڑیوں کی تیاری کیلئے آلات کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی میں کمی کر دی
لیزر سے بجلی بنانے کا عمل 50 سے 85 فیصد تک ہی مؤثر ہوتا ہے یعنی 100 فیصد میں سے اتنے فیصد بجلی ہی بنائی جاسکتی ہے۔ پھر جب یہ لیزر (ڈرون کے) کنورٹرپرپڑتی ہے تو اس میں مزید 50 فیصد کمی ہوسکتی ہے۔
سائنس فکشن ایکشن سے بھرپور فلم کا ٹریلر جاری
تاہم 24 گھنٹے نگرانی کرنے والے ڈرون کے لیے یہ عمل قابلِ قبول ہے ہوسکتا ہے۔ لیزر شعاع کو ٹھیک فوٹوالیکٹرک کنورٹر پر مرکوز رکھنے کے لیے سائنسدانوں نے ’انٹیلی جنٹ وژول ٹریکنگ الگورتھم‘ بنایا ہے جو ہوا، دھند اور دیگر رکاوٹوں کا خیال بھی رکھتا ہے۔ یہ الگورتھم لیزر کو اپنے ہدف تک پھینکتا ہے۔
اپنے ہی خون سے پینٹنگ بنانے والا انوکھا پینٹر سب کی توجہ کا مرکز
نارتھ ویسٹرن پولی ٹیکنکل کالج کے سائنسدانوں نے ایک چھوٹا کواڈکاپٹرآزمایا ہے ۔ انہوں نے دن، رات، ایک ہال کے اندر اور کھلی فضا میں لیزر سے ڈرون اڑایا ہے جو لگ بھگ 10 میٹر کی بلندی تک گیا۔ اس پر فرش پر لگے ایک متحرک اسٹیشن سے لیزر ڈالی گئی تھی۔ تاہم ڈیزائن بہتر کرکے ڈرون کو مزید بلندی پر بھی لیزر سے چلایا جاسکتا ہے۔