پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نئے ٹیکس اقدامات پر مشاورت، تنخواہ دار طبقے کو ریلیف پر اختلاف

IMF PAKISTAN

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نئے ٹیکس اقدامات پر مشاورت، تنخواہ دار طبقے کو ریلیف پر اختلاف

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان سات سو ارب روپے کے اضافی ٹیکس محصولات کے لیے مختلف آپشنز پر غور شروع ہو گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، حکومت تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینا چاہتی ہے، تاہم آئی ایم ایف نے اس تجویز پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کمی پر آئی ایم ایف کا اعتراض

جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق، اگر دو لاکھ سے چار لاکھ روپے ماہانہ کمانے والے افراد کے لیے انکم ٹیکس کی شرح کم کی جاتی ہے، تو آئی ایم ایف نے اس کے نتیجے میں محصولات میں ممکنہ کمی پر سوال اٹھایا ہے۔ وزارت خزانہ اور ایف بی آر نے اگلے مالی سال کے لیے 14,307 ارب روپے کا ریونیو ہدف مقرر کر رکھا ہے۔

سگریٹ اور مشروبات پر ٹیکس اصلاحات زیر غور

حکومت نے آئی ایم ایف سے تنخواہ دار طبقے کے ساتھ ساتھ تمباکو اور مشروبات کے شعبوں میں ٹیکس اصلاحات کی بھی درخواست کی ہے۔ سگریٹ کی کم از کم قانونی قیمت، جو اس وقت 162 روپے 25 پیسے ہے، اس میں اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

رپورٹس کے مطابق، ملک میں 80 فیصد سے زائد سگریٹ برانڈز اس قانونی قیمت سے کم یا قریب قریب قیمت پر فروخت ہو رہے ہیں۔ ایک تجویز یہ بھی ہے کہ فی الحال دو موجودہ ٹیکس درجے اور وفاقی ایکسائز ڈیوٹی کی شرحوں کو برقرار رکھتے ہوئے صرف قیمتوں میں اضافہ کیا جائے۔

گرین اسکوک بانڈ اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس

دوسری جانب، پاکستان نے اپنا پہلا گرین اسکوک بانڈ جاری کر دیا ہے، جس کے بعد ملک کے اسلامی قرضوں کے حجم میں 14 فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔ اپریل کے مہینے میں بھی کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا، جو معیشت کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے۔

مشروبات کے شعبے میں ٹیکس کمی پر مشاورت جاری

مشروبات کے شعبے پر عائد ٹیکس شرحوں میں ممکنہ کمی کے حوالے سے حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان بات چیت جاری ہے۔ حتمی فیصلے بجٹ پیشی سے قبل متوقع ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *